اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ میں بطور وزیر داخلہ اس بات کی تردید کرتا ہوں کہ شہباز گل پر تشدد کیا گیا، میڈیکل رپورٹ میں شہباز گل پر تشدد کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ 10 دن سے شہباز گل کے حوالے سے تشدد کی بات ہو رہی ہے، کہا جا رہا ہے کہ اس پر بڑا ظلم ہوا اور کہنے والا وہ ہے جسے اپنا کیا دھرا یاد ہی نہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ بہت سارے سیاست دانوں نے اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کی کتابیں بھی لکھیں لیکن آج تک کسی نے فوج کو اپنے افسران سے بغاوت پر بات نہیں کی، یہ ایک گھناؤنی سازش ہے اور گھناؤنا بیانیہ ہے اور اس سازش کو ہم کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔
رانا ثنا نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے 24 گھنٹوں میں شہباز گل کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا، جب پیش کیا گیا وہ کس طرح ادھر ادھر دیکھ رہے تھے، وہ بڑے انداز میں چل کر آرہے تھے، انہوں نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے کوئی تشدد کی بات نہیں کی، گیارہ اگست کو شہباز گل کا میڈیکل کیا گیا اور میڈیکل میں تشدد کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ شہباز گل تین دن پولیس کی حراست میں رہے ہیں، میں ان تین دنوں کی تسلی دیتا ہوں کہ آئی جی اور تمام افسران سے بات کی ہے، میں بطور وزیر داخلہ اس بات کی تردید کرتا ہوں کہ شہباز گل پر تشدد کیا گیا، 12 تاریخ کو شہباز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا گیا، جو چھ دن گزرے ہیں اس دوران شہباز گل نے کوئی درخواست نہیں دی کہ مجھ پر تشدد کیا گیا۔
رانا ثنا کا کہنا تھا کہ شہباز گل کی جو حالت خراب ہوئی ہے اس میں تشدد کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، تشدد جسمانی ہو یا ذہنی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اس کی مخالفت کرتی ہے، تشدد کرنا آئین کی وائلیشن ہے اور ہم اس کے حق میں نہیں ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ سینئر افسران اور ججز کو قانون پر عمل درآمد کروانے پر دھمکیاں دی جا رہی ہیں، آفیسرز کو کہنا کہ آپ کو شرم آنی چاہیے کیا اچھی بات ہے؟ عمران خان صاحب آپ کو صحافی محسن بیگ پر تشدد پر شرم کیوں نہیں آئی؟ آپ نے محسن بیگ کے تشدد کی ویڈیو وزیر اعظم ہاؤس میں دیکھی۔